بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || مذکورہ قضیے کے حوالے سے تجزیاتی نکات درج ذیل ہیں:
1. جنگ کا امکان:
موجودہ گفتگووں کا مرکز ایک بار پھر جنگ کے امکان پر ہے۔ اگرچہ امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے جنگ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ قطعی نہیں ہے، لیکن ان کی طرف سے ایران میں داخلی دھماکے اور عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں (معاشی دباؤ، Snapback میکانزم، یا فوجی حملہ) کے پیش نظر جنگ کا خطرہ موجود ہے۔
2. اسرائیل کے محرکات:
- اسرائیل کا خیال ہے کہ وہ ایران کے ردعمل کی پیشین گوئی کر سکتا ہے، کیونکہ گذشتہ جھڑپوں (خاص طور پر 12 روزہ جنگ) کے بعد ایران کے ردعمل کے طریقہ کار کو سمجھ لیا گیا ہے۔
- اسرائیل وقت پر کنٹرول رکھنے کا دعویٰ کرتا ہے—یہ جنگ کی مدت اور اختتام کے وقت کو پہلے سے طے کر سکتا ہے۔
3. جنگ کی نوعیت:
- اسرائیل ایک مختصر اور شدید جنگ چاہتا ہے، جس میں وہ مختصر وقت میں مرکوز حملے کرے اور پھر جنگ بندی کر دے۔
- سبب یہ ہے کہ چھوٹے جغرافیائی حجم اور محدود تزویراتی گہرائی (Strategic Depth) کی وجہ سے، طویل جنگ اسرائیل کے لئے ناقابل برداشت ہے، کیونکہ مسلسل میزائل حملوں سے اس کے دفاعی نظام پر دباؤ بڑھے گا اور معاشرے پر نفسیاتی اثرات مرتب ہوں گے۔
4. ایرانی میزائلوں کا اثر:
- ایران کے میزائل اسرائیل کے لئے جنگ کو طویل کرنے میں رکاوٹ ہیں، لیکن جنگ شروع کرنے سے بالکل نہیں روک سکتے۔
- اسرائیل کا خیال ہے کہ وہ مختصر مدت میں ایران کے حملوں کو برداشت کر سکتا ہے تاکہ طویل مدتی تزویراتی مقاصد حاصل کر سکے۔
5. مستقبل کے امکانات:
- جب تک اسرائیل کا یہ تصویر برقرار ہے، مستقبل میں ایک یا متعدد کنٹرولڈ اور محدود جھڑپیں ہو سکتی ہیں، اگرچہ مکمل جنگ کا امکان کم ہے۔
- اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے براہ راست یا چھپے ہوئے فوجی اقدامات جاری ہیں، جو کسی بھی وقت کھلی جنگ کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
خلاصہ:
اسرائیل ایک مختصر اور شدید جنگ کے ذریعے ایران پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے، لیکن وہ ایران کے میزائلوں اور ممکنہ ردعمل سے بخوبی آگاہ ہے۔ جنگ کا امکان موجود ہے، لیکن اس کی نوعیت محدود اور کنٹرولڈ ہوگی، نہ کہ مکمل جنگ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی تحریر کا تسلسل:
صہیونیوں کو درپیش چیلنجز:
مذکورہ بالا تحریر میں صہیونیوں کے تصورات کی طرف اشارہ ہؤا ہے ایران کے رد عمل یا اس کی اگلی جنگی روش کی طرف اشارہ نہیں ہؤا ہے چنانچہ کہا جاسکتا ہے کہ:
• عین ممکن ہے کہ ایران اس بار کچھ متنوع انداز اختیار کرکے نئے ہتھیار استعمال کرے۔
• عین ممکن ہے صہیونیوں اور امریکیوں کی متوقعہ کنٹرولڈ جنگ، جامہ عمل نہ پہن سکے اور صہیونی اور امریکی اپنے اندازوں کے مطابق، نقصان پہنچا کر جنگ بندی کا سہارا لے کر محفوظ بننے کی کوشش میں ناکام ہو جائے، اور ان کی توقع کے برعکس ایران اس کے متعینہ قواعد کے خلاف، جنگ بندی قبول نہ کرے اور اپنے حملے شر کا سرچشمہ خشک کرانے تک اپنے حملے جاری رکھے۔
• عین ممکن ہے کہ ایران اس بار وہ ہتھیار استعمال نہ کرے جن سے نمٹنے کے لئے ممکن ہے کہ صہیونیوں نے پیشگی انتظام و انصرام کیا ہے! یا ان کے ساتھ ساتھ نئے ہتھیار بھی استعمال کرے!
• عین ممکن ہے کہ ایران اس بار کسی بھی امریکی یا صہیونی طیارے کو عراق ہی کی فضاؤں میں آگ کے گولوں میں تبدیل کرکے مار گرا دے۔
چنانچہ دشمن کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس کے منصوبے ناکارہ بھی ہو سکتے ہیں اور اس بارے انہیں ایران کے خلاف کوئی کاروائی کرنے سے پہلے 100 مرتبہ سوچنا چاہئے، اور اگر پھر وہ سمجھتے ہیں کہ 'فعال ما یشاء' ہیں تو پھر بھی آزما دیں اپنی قسمت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ